مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطینی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے خبردی ہے کہ صہیونی سیکورٹی فورسز نے بدھ کے دن تین سالہ فلسطینی بچے کو شہید کرنے کااعتراف کرتے ہوئے اس کو انسانی غلطی قرار دے دی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی سیکورٹی فورسز نے غلطی سے بچے اور اس کے والد پر گولی چلائی تھی۔
یاد رہے کہ تین سالہ فلسطینی محمد ہیثم التمیمی یکم جون کے روز اپنے باپ کے ساتھ گاڑی میں تھا اور قریبی قصبے میں مقیم اپنے رشتہ دار کے گھر جانے کی تیار کررہا تھا۔ اس دوران صہیونی فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہوگیا۔ محمد ہیثم کئی روز تک ہسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑنے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے بدھ کے روز دم توڑ گیا تھا۔
صہیونی افواج نے تحقیقات کے بعدجاری بیان میں کہا ہے کہ واقعے کے روز قریبی علاقوں میں فائرنگ کی وجہ سے حالات کشیدہ تھے۔ مسلح افراد نے فوجی چھاونی پر حملہ کیا تھا۔ صہیونی سیکورٹی فورسز نے حملہ آوروں کی شناخت کے لئے علاقے کو محاصرہ کررکھا تھا۔ ان باپ بیٹوں کو دیکھ کر صہیونی فوجی افسر نے غلطی سے حملہ آور سمجھ کر فائرنگ کی جس کی وجہ سے فلسطیی بچہ زخمی ہوگیا۔
بیان میں دعوی کیا گیا ہے کہ فائرنگ کے بعد صہیونی فورسز کو قریب جانے کے بعد پتہ چلا کہ گاڑی باپ بیٹا سوار ہیں۔ اس دردناک واقعے میں سیکورٹی افسر کی غلطی ثابت ہونے کے باوجود غاصب فورسز نے واقعے میں ملوث افسر کی سرزنش پر اکتفا کیا ہے۔
بچوں کو قتل کرنا صہیونی حکومت کی فطرت میں شامل ہے۔ رواں سال کے دوران اب تک فلسطین کے مختلف علاقوں میں تیس بچے شہید ہوچکے ہیں۔ ان واقعات میں ملوث کسی بھی اہلکار کے خلاف کاروائی نہیں کی گئی ہے۔ محمد ہیثم کی شہادت سے ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل فلسطینی بچوں کو قتل کرکے نسل کشی کا مرتکب ہورہا ہے۔
ذرائع کے مطابق سال 2000 سے اب تک 2270 فلسطینی بچے صہیونیوں کے حملوں کا شکار ہوچکے ہیں۔ 200 کے نزدیک فلسطینی بچے صہیونی حکومت کی جیلوں میں بے گناہ قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
عرب زبان سوشل میڈیا ایکٹویسٹ نے کہا ہے کہ فلسطینی بچوں کے قتل عام پر عالمی برادری کیوں خاموش ہے؟ اگر فلسطینی بچے کی جگہ کوئی مغربی بچہ ہلاک ہوتا تو ہر طرف شور مچ جاتا اور پوری دنیا میں آواز اٹھائی جاتی۔
ایک اور سوشل میڈیا کے فعال صارف نے کہا ہے کہ بچوں کا قتل ناقابل معافی جرم ہے۔ صہیونی فوج نے ہمیشہ کی طرح انتہائی بے شرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے محمد التمیمی پر حملے کا اعلان کردیا پس گذشتہ سالوں کےد وران غاصب صہیونیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے بچوں کو کب انصاف ملے گا؟
آپ کا تبصرہ